Select Language

جامعہ کا نصابِ تعلیم

جامعہ کے اصل موضوع اور مقصد کے سلسلے میں سب سے زیادہ بنیادی چیز جامعہ اسلامیہ کا نصابِ تعلیم ہے جس سے یہاں کے فیض یافتگان کا دینی رخ متعین ہوتا ہے۔ یہ نصابِ تعلیم ہر تعلیمی شعبے کا الگ الگ ہے۔ درجات عربیہ کے نصاب میں اٹھارہ علوم و فنون داخل ہیں جن میں کچھ علوم عالیہ ہیں جو مقاصد کا درجہ رکھتے ہیں اور کچھ علوم آلیہ ہیں جو علومِ عالیہ کے لیے معاون کی حیثیت رکھتے ہیں۔

جامعہ کے عربی درجات کے پورے نصاب کو چھ سالوں پر تقسیم کردیا گیا ہے او ریہ بات اس میں پیش نظر رکھی گئی ہے کہ فنون و کتب کی ترتیب باقی رہے تاکہ تمام علوم و فنون ایک خاص تناسب اور ترتیب کے ساتھ اول سے آخر تک زیرِ تعلیم آتے رہیں اور طالبِ علم کو تمام علوم کے ساتھ بیک وقت تدریجی مناسبت پیدا ہوتی رہے جیساکہ ذیل کے نصابِ تعلیم سے واضح ہے، جامعہ میں اس وقت الحمدللہ دورۂ حدیث شریف کی تعلیم کا مکمل نظم ہے۔ مکمل نصابِ تعلیم حسبِ ذیل ہے

نصاب درجاتِ عربی –– مدتِ تعلیم ۶ سال

(سالِ اوّل)

نام کتب نام علم
میزان الصرف، منشعب، صرف میر، پنج گنج صرف
نحومیر، شرح مأۃُ عامل، ہدایۃ النحو نحو
مرقاۃ العربیہ حصہ اول، مفید الطالبین ادب
نورالایضاح فقہ
تیسیرالمنطق منطق
تجوید

(سالِ دوم)

نام کتب نام علم
علم الصیغہ، مراح الارواح صرف
کافیہ، شرح جامی بحث فعل نحو
مرقاۃ العربیہ حصہ دوم، نفخۃ الیمن ادب
قدوری فقہ
اصول الشاشی اصولِ فقہ
مرقاۃ منطق، شرح تہذیب منطق
تجوید

(سالِ سوم)

نام کتب نام علم
ترجمہ کلام اللہ شریف نصف اول تفسیر
شرح جامی بحث اہم نحو
مرقاۃ العربیہ حصہ سوم، نفخۃ العرب ادب
کنزالدقائق فقہ
نورالانوار اصولِ فقہ
قطبی تصدیقات منطق
تجوید

(سالِ چہارم)

نام کتب نام علم
ترجمہ کلام اللہ شریف نصف ثانی تفسیر
مقاماتِ حریری ادب
ہدایہ اوّلین فقہ
مختصرالمعانی معانی و بیان
سلم العلوم منطق
میبذی فلسفہ

(سالِ پنجم)

نام کتب نام علم
جلالین شریف، بیضاوی شریف تفسیر
الفوزالکبیر اصولِ تفسیر
مشکوٰۃ شریف حدیث:
شرح نخبۃ الفکر اصولِ حدیث
ہدایہ ثالث فقہ
شرح عقائد عقائد وکلام
سراجی علم الفرائض

(سالِ ششم)

دورۂ حدیث شریف
بخاری شریف، مسلم شریف، ترمذی شریف، شمائل ترمذی شریف، ابوداؤد شریف، طحاوی شریف، نسائی شریف، ابنِ ماجہ شریف، مؤطا امام مالک، مؤطا امام محمد

نصاب درجاتِ حفظ –– مدتِ تعلیم ۳ سال

(سالِ اوّل)

نام کتب نام علم
حفظ ۸ پارے قرآن شریف
تعلیم الاسلام حصہ اول و دوم اردو دینیات
جمع، تفریق، ضرب، تقسیم سادہ و مرکب حساب

(سالِ دوم)

نام کتب نام علم
حفظ ۱۰ پارے قرآن شریف
تعلیم الاسلام حصہ سوم اردو دینیات
تعلیم الاسلام حصہ سوم اردو دینیات
ضرب، تقسیم مرکب حساب
بیسک ریڈر حصہ اول و دوم ہندی

(سالِ سوم)

نام کتب نام علم
حفظ ۱۲ پارے قرآن شریف
تعلیم الاسلام حصہ چہارم اردو دینیات
ہر چہار قاعدے حساب
بیسک ریڈر حصہ سوم ہندی

نصاب درجاتِ پرائمری –– مدتِ تعلیم ۵ سال

(سالِ اول)

نام کتب نام علم
ناظرہ قرآن شریف
اردو کی کتاب حصہ اوّل اردو
دینی تعلیم کا پہلا رسالہ، اوعیہ صلوٰۃ دینیات
پردیشکا، بیسک ہندی ریڈر حصہ اوّل ہندی
پہاڑے ۱۰ تک حساب

(سالِ دوم)

نام کتب نام علم
ناظرہ تمام قرآن شریف
دینی تعلیم کا دوسرا و تیسرا رسالہ دادعیہ صلوٰۃ اردودینیات
بیسک ہندی ریڈر حصہ دوم ہندی
پہاڑے ۱۵ تک، جمع تفریق سادہ حساب

(سالِ سوم)

نام کتب نام علم
حمد باری، تیسیرالمبتدی، فارسی کی پہلی ودوسری کتاب فارسی:
دینی تعلیم کا رسالہ حصہ چہارم، پنجم، ششم دینیات
تاریخ الاسلام حصہ اول تاریخ
اردو کی تیسری کتاب اردو
(بقیہ ہندی، حساب، جغرافیہ، حسب نصاب سرکاری اسکول)

(سالِ چہارم)

نام کتب نام علم
گلستاں، اصول فارسی حصہ اول فارسی
دینی تعلیم کا رسالہ حصہ ہفتم، ہشتم، نہم دینیات
تاریخ الاسلام حصہ دوم تاریخ
اردو کی چوتھی کتاب اردو
(بقیہ ہندی، حساب، جغرافیہ، حسب نصاب سرکاری اسکول)

(سالِ پنجم)

نام کتب نام علم
بوستاں، اصولِ فارسی حصہ دوم فارسی:
دینی تعلیم کا رسالہ حصہ ۱۰، ۱۱، ۱۲ دینیات
تاریخ الاسلام حصہ سوم تاریخ
اردو کی پانچویں کتاب اردو
(بقیہ ہندی، حساب، جغرافیہ، حسب نصاب سرکاری اسکول)

نصابِ تعلیم درجۂ اطفال

نورانی قاعدہ، پارۂ عم، عربی اردو قاعدہ، گنتی ۱۰۰ تک، شش کلمے

دورۂ حد یث شریف کا اجراء

دورۂ حد یث شریف کا اجراء پندرھویں صدی ہجری کی ابتدا جامعہ کے لیے ایک نوید جانفزا لے کر آئی۔ جامعہ کی مجلسِ شوریٰ نے ۱۳۸۷ھ میں جامعہ میں دورۂ حدیث شریف کا مبارک فیصلہ کیا تھا اس وقت جامعہ کا معیارِ تعلیم جامعہ کے نصابِ تعلیم کے مطابق سالِ چہارم تک تھا۔ مجلسِ شوریٰ کے اس مبارک فیصلے کے بعد ۱۳۸۸ھ سے جامعہ میں سالِ پنجم کا نصاب شروع کیا گیا جس کے بعد پندرھویں صدی ہجری کے مبارک آغاز کے ساتھ جامعہ میں دورۂ حدیث شریف کا اجراء کردیا گیا جو بحمداللہ تعالیٰ انتہائی کامیابی کے ساتھ جاری ہے اور برابر مقبولیت کی منازل طے کررہا ہے، آج ماشاء اللہ جامعہ ہٰذا میں دورۂ حدیث شریف کی مقبولیت کا یہ حال ہے کہ ملک کے طول و عرض سے بڑی تعداد میں طلبائے عزیز کی دورۂ حدیث شریف میں داخلے کے لیے آمد یکم شوال سے ہی شروع ہوجاتی ہے جن میں سے جگہ کی قلت اور وسائل کی عدمِ دستیابی کی وجہ سے اکثر کو بادلِ ناخواستہ واپس لوٹانا پڑتا ہے۔ ۱۴۰۱ء میں جب جامعہ میں دورۂ حدیث شریف کا اجراء عمل میں اس وقت سے تادمِ تحریر (۱۴۳۵ھ) دورۂ حدیث سے فراغت پاکر سندِ حدیث حاصل کرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔ جامعہ کے اولین شیخ الحدیث حضرت مولانا واجد حسین دیوبندی رحمۃ اللہ مقرر ہوئے جو اپنی ذاتی مجبوریوں کی وجہ سے دو سال بعد مستعفی ہوگئے، ان کے بعد ۱۴۰۳ھ میں مجلسِ شوراٰ کے شدید اصرار پر حضرت مولانا محمد اصغر صاحب نوراللہ مرقدہ نے مسندِ شیخ الحدیث کو زینت بخشی آپ اپنی وفات ۱۲؍ربیع الاول ۱۴۳۴ء تک مسلسل ۳۲ سال اس منصبِ جلیلہ پر فائز رہے، آپ کے سانحۂ ارتحال کے بعد اس وقت حضرت مولانا قاری محمد عاشق الٰہی صاحب اس عہدۂ جلیلہ پر متمکن ہیں اور ماشاء اللہ اس منصب کا پوری طرح حق ادا کررے ہیں۔

شعبۂ افتاء کا قیام

جامعہ میں دارالافتاء ایک عرصے سے قائم ہے جس میں مستقل طور پر مفتیانِ کرام علاقہ کے مسلم عوام کی دینی و شرعی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں تاہم عوام کا اور اہلِ علم حضرات کا تقاضا تھا کہ جامعہ میں افتاء کا شعبہ قائم کیا جائے، اسی خواہش کے پیشِ نظر جامعہ کی مجلسِ شوریٰ نے جامعہ کے قدیم استاد مولانا مفتی محمد شاہد صاحب کی صدارت میں ۱۴۳۳ھ میں جامعہ میں شعبۂ افتاء کے قیام کا اہم فیصلہ کیا، اس شعبے میں دو سال کا نصاب مقرر ہے جس کی تکمیل کے بعد باقاعدہ افتاء کی سند دی جاتی ہے، اس شعبے کے زیرِ اہتمام افتاء کی تعلیم کے ساتھ فتویٰ نویسی اور تدریبِ افتاء کی مشق بھی کرائی جاتی ہے جس کے خاطر خواہ ثمرات سامنے آرہے ہیں۔