بہرحال ہزاروں سال کی اس دنیا کی تاریخ شاہد ہے کہ جب جب کسی جماعت یا فرد نے توکل و قناعت و ایثار اور خدمتِ دین کا بیکراں جذبہ اور عزم اپنے اندر پیدا کیا ہے حق تعالیٰ کی رحمتیں اور سرورِ کائنات علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی عناتیں ان کے لیے مشعلِ راہ بنی ہیں۔ نیت میں صفائی ہو، قلب و بصر میں اخلاص ہو، منزل سیدھی اور مقصد نیک ہو، تو ناممکن ہے کہ کامیابی کے فرشتے ہر ہر قدم پر اس کا استقبال نہ کریں۔
جامعہ اسلامیہ کی زندگی کا ایک ایک دن، ایک ایک ساعت اس کی گواہ ہے کہ حق تعالیٰ کی خاص عنایات اس کے در و بام پر سایہ فگن رہی ہیں۔ حالات نے کتنی ہی کروٹیں لیں، موسموں کا مزاج بھی بدلا اور ہواؤں نے بھی نہ جانے کتنی بارتند و تیز رخ اختیار کیا لیکن اس کارخانۂ علم و عرفان کی ترقی میں کوئی فرق نہ آیا، وجہ ظاہر ہے کہ آپ کے جامعہ کا اصل سرمایہ توکل علی اللہ ہے نیز اس کی حفاظت، اس کے مقاصد کی کامیابی اور اس کے استحکام کے لیے ایک طرف وقت کے بیشتر اولیائے کرام، بزرگانِ دین اور علمائے امت دعاؤں میں مشغول ہیں تو دوسری طرف ملّتِ اسلامیہ اپنے گوناگوں مسائل، الجھنوں اور پریشانیوں کے باوجود اس کی ضروریات کی تکمیل میں قابلِ قدر اور لائقِ تحسین، اخلاص و ایثار سے کام لے رہی ہے۔
آپ کا یہ جامعہ کسی حکومت کی امداد یا کسی مستقل ذریعۂ آمد کے بغیر ہی صرف عام غریب مسلمانوں کے عطیات سے اپنی بیش بہا خدمات ایک صدی سے انجام دے رہا ہے۔ اس حقیقت کا اعتراف کیا جانا ضروری ہے کہ جامعہ اسلامیہ کی ایک ایک اینٹ اس کا ایک ایک شعبہ اور اس کی تمام خدمات میں جہاں اس کے اسلاف و اکابر کی روحانی برکات و توجہات کارفرما ہیں وہیں ان ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کے تاریخی اخلاص و ایثار اور دینی دردمندی کے جذباتِ بیکراں بھی موجزن ہیں جو جامعہ کی ضروریات کو اپنی ضرورتوں پر مقدم رکھتے ہیں خود بھی اعانت فرماتے ہیں اور اعانت کی ترغیب بھی دلاتے ہیں۔
یہ جامعہ بزرگوں کا جاری کیا ہوا ایک ایسا سرچشمہ ہے جو علم و عرفان و اخلاق کے پیاسے ہزارہا نوجوانوں کی سیرابی کا سروسامان مہیا کرتا ہے۔ اب یہ اربابِ خیر حضرات کا کام ہے کہ وہ اس سرچشمۂ علم و اخلاق کی ضروریات کی تکمیل اور اس کی ترقیات کے لیے اپنی کوششوں کو تیز تر کریں۔
حق تعالیٰ جامعہ کے تمام معاونین مخلصین کو دین و دنیا میں سربلند فرمائیں، ان کے کاروبار میں ترقی اور خیر و برکت عطا فرمائیں اور ہر قسم کے آلام و مصائب سے محفوظ و مامون رکھیں۔ آمین!