از: مولانا جمشید علی صاحب
مہتمم جامعہ ہٰذا
ہندوستان میں سلطنتِ مغلیہ کے زوال کے بعد اسلام کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو پار لگانے کے لیے مسلمانوں کی علمی و فکری رہنمائی جن بندگانِ خدانے کی، اگر تحدیث بالنعمۃ کے طور پر یہ کہہ دیا جائے کہ یہ لوگ وہ ہی ہیں جن کو تاریخ قوم و ملّت میں ’’اکابرِ دیوبند‘‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے تو بیجا نہ ہوگا۔
تاریخ کے چہرے پر کتنا ہی گرد و غبار اُڑایا جائے، یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ آج اس ملک کی زمین کے اوپر اور آسمان کے نیچے جتنے دینی و علمی ادارے اپنے فیوض و برکات سے لاکھوں بندگانِ خدا کو سیرابی بخش رہے ہیں وہ اکثر و بیشتر انھیں اکابر اولیاء اللہ کے اخلاصِ بیکراں، محنتِ شاقہ، عدیم المثال، فہم و بصیرت اور دور اندیشی کا عکسِ جمیل ہیں۔
ہم جب اب سے ایک صدی پیچھے کی طرف پلٹ کر دیکھتے ہیں، اس وقت کے حالات مذہب کے خلاف انگریزی سامراج کی مسموم فتنہ سامانیاں اور الحاد و بے دینی کے تاریک ماحول کا نقشہ آنکھوں کے سامنے پھر جاتا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ کس طرح ان بے سروسامان علماء کرام و مجاہدینِ عظام نے اپنی قیمتی زندگیوں کو وقف کرکے اسلام کی خدمت کا بیڑا اٹھایا۔ کس طرح انھوں نے اسلام کے خلاف اٹھنے والے فتنوں اور ذہنی بے راہ روی کے طوفانوں کے سامنے سینے تان لیے۔ کس طرح علم و فن، دین و شریعت، تبلیغ و ہدایت، تصنیف و تالیف کا ایک عظیم مستحکم اور مضبوط قلعہ تعمیر کیا۔
آپ کا یہ جامعہ جس کے یہ مختصر حالات اس ویب سائٹ پر آپ کے سامنے ہیں، پوری ایک صدی سے علمی، دینی، تبلیغی جو کچھ بھی خدمات انجام دے سکا وہ بلاشک و شبہ سب اللہ کے فضل و کرم اور بظاہر اسباب انھیں بزرگوں کی قربانیوں، ایثار و توجہاتِ روحانی کی رہینِ منّت ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر نے جس طرح جامعہ کو اپنی رحمتِ بے کراں سے نوازا اور اس کے ذریعے محسنِ انسانیت، فخرِ موجودات، رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو عام فرمایا اور عالمِ اسلام میں جامعہ کو جو بلند مقام عطا فرمایا اس کا تقاضا ہے کہ جامعہ کے مختصر مختصر حالات، اس کے متعلق مشہور شخصیتوں کے خیالات و تاثرات اور اس کی ضرورتیں عوام کے سامنے وقتاً فوقتاً پیش کیے جاتے رہیں۔
ہمدردانِ جامعہ کا بھی بارہا یہ اشتیاق و اصرار سامنے آتا رہا کہ وہ اپنے اس محبوب ادارہ کے حالات، اس کی شب و روز کی مصروفیات، کارگزاریاں اور ترقیات سے باخبر ہونا چاہتے ہیں۔
پیش نظر ویب سائٹ اسی سلسلے کی ایک کوشش ہے جس کا منشاء صرف یہ ہے کہ اس عظیم ادارہ کے خدوخال، اس کی خدمات کی اہمیت اور اس کے کام کا پھیلاؤ، مختصر انداز میں ہمدردانِ جامعہ کے سامنے پیش کیا جائے۔
بہرحال ہمدردان و بہی خواہانِ جامعہ اور محترم ابنائے قدیم جامعہ ہٰذا کی خدمت میں جامعہ کا یہ مختصر تعارفی خاکہ اس کی خدمات کارگزاریوں اور شعبہ جات کا یہ علمی چہرہ ویب سائٹ کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ جامعہ سے دلچسپی رکھنے والے حضرات اس کو توجہ سے پڑھیں گے۔